Salaam

یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک
یا حبیب سلام علیک صلوات اللہ علیک

رحمتوں کے تاج والے دو جہاں کے راج والے

عرش کی معراج والے عاصیوں کی لاج والے

ہے یہ حسرت در پہ آئیں اشک کے دریا بہائیں

داغ سینہ کے دکھائیں سامنے ہو کر سنائیں

دور ہو غم کا کنارہ سرور عالم خدارا

دیجئے ہم کو سہارا پار ہو بیڑا ہمارا

رنج و غم کھائے ہوئے ہیں دور سے آئے ہوے ہیں

تم پہ اترائے ہوے ہیں ہاتھہ پھیلائے ہوے ہیں

اُمتِ بے کس تمہاری در بدر پھرتی ہے ماری

کہتی ہے بآہ  وزاری المدد محبوب باری

حشر میں آپ بخشوانا نار دوزخ سے بچانا

ہرمصیبت سے چھڑانا اپنے دامن میں چھپانا

جانکنی کے وقت آنا چہرۂ انور دکھانا

عنبری زلفیں سونگھانا کلمئہ طیب پڑھانا

میرے مولی میرے سرور ہے یہی ارمان اکبر

پہلے قدموں پہ رکھیں سر پھر کہیں سر کو اٹھاکر